Translation of The Holy Quran
7. Al-A’raf (the Heights)
وَإِذْ أَنْجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَونَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاَءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ(141)
اور (وہ وقت) یاد کرو جب ہم نے تم کو اہلِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں بہت ہی سخت عذاب دیتے تھے، وہ تمہارے لڑکوں کو قتل کردیتے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے زبردست آزمائش تھی
And remember (the time) when We delivered you from the people of Pharaoh who used to afflict you with fierce torment. They used to slay your boys and spare your girls alive. And in that there was a great trial for you from your Lord.
وَوَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَقَالَ مُوسَى لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَأَصْلِحْ وَلاَ تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ(142)
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ فرمایا اور ہم نے اسے (مزید) دس (راتیں) ملا کر پورا کیا، سو ان کے رب کی (مقرر کردہ) میعاد چالیس راتوں میں پوری ہوگئی۔ اور موسٰی (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) سے فرمایا: تم (اس دوران) میری قوم میں میرے جانشین رہنا اور (ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا (یعنی انہیں اس راہ پر نہ چلنے دینا)
And We promised Musa (Moses) thirty nights and We made it good by adding to it (another) ten (nights). So the term (appointed) by his Lord was completed in forty nights. And Musa (Moses) said to his brother Harun (Aaron): ‘(In the meanwhile,) officiate at my seat among my people and continue to do (their) reformation, and follow not the way of those who create mischief (i.e. prevent them from treading this path).’
وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَـكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ(143)
اور جب موسٰی (علیہ السلام) ہمارے (مقرر کردہ) وقت پر حاضر ہوا اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا تو (کلامِ ربانی کی لذت پا کر دیدار کا آرزو مند ہوا اور) عرض کرنے لگا: اے رب! مجھے (اپنا جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار کرلوں، ارشاد ہوا: تم مجھے (براہِ راست) ہرگز دیکھ نہ سکوگے مگر پہاڑ کی طرف نگاہ کرو پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو عنقریب تم میرا جلوہ کرلوگے۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر (اپنے حسن کا) جلوہ فرمایا تو (شدّتِ اَنوار سے) اسے ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی (علیہ السلام) بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ پھر جب اسے افاقہ ہوا تو عرض کیا: تیری ذات پاک ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں
And when Musa (Moses) came at the time (set) by Us and his Lord spoke to him he (ardently aspired to behold Him out of the pleasure of hearing Allah’s Word and Voice and) submitted: ‘O Lord, show me (Your Beauty) so that I may savour Your Sight.’ Allah said: ‘By no means can you look upon Me (directly) but look towards the mountain. So if it stays firm in its place then soon will you behold My Beauty.’ When his Lord unveiled the Light (of His Divine Beauty) on to the mountain, (He) crushed it into sand particles (with the intense Divine Radiance) and Musa (Moses) fell down unconscious. Then when he recovered, he submitted: ‘Holy You are and I turn to You in repentance and I am the first of those who believe.’
قَالَ يَا مُوسَى إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالاَتِي وَبِكَلاَمِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ(144)
ارشاد ہوا: اے موسٰی! بیشک میں نے تمہیں لوگوں پر اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ذریعے برگزیدہ و منتخب فرما لیا۔ سو میں نے تمہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اسے تھام لو اور شکر گزاروں میں سے ہوجاؤ
(Allah) said: ‘O Musa (Moses)! I have exalted you and chosen you above all the people by My Messages and My conversation. So hold fast to whatever I have bestowed upon you and be among the grateful.’
وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلاً لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُواْ بِأَحْسَنِهَا سَأُوْرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ(145)
اور ہم نے ان کے لئے (تورات کی) تختیوں میں ہر ایک چیز کی نصیحت اور ہر ایک چیز کی تفصیل لکھ دی (ہے)، تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور اپنی قوم کو (بھی) حکم دو کہ وہ اس کی بہترین باتوں کو اختیار کرلیں۔ میں عنقریب تمہیں نافرمانوں کا مقام دکھاؤں گا
And We (have) inscribed for him on the Tablets (of the Torah) instructions for every matter and detail of everything. ‘Hold it with firmness and enjoin your people (as well) to adopt its best things. Soon shall I show you the abode of the disobedient.’
سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ(146)
میں اپنی آیتوں (کے سمجھنے اور قبول کرنے) سے ان لوگوں کو باز رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں (تب بھی) اس پر ایمان نہیں لائیں گے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں (پھر بھی) اسے (اپنا) راستہ نہیں بنائیں گے اور اگر وہ گمراہی کا راستہ دیکھ لیں (تو) اسے اپنی راہ کے طور پر اپنالیں گے، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غافل بنے رہے
I shall keep those from (comprehending and accepting) My Revelations who are unjustly arrogant in the land. And (even) if they see all Signs they shall not believe in them and (even) if they find the path of guidance they shall not adopt it as (their) way but if they perceive the wrong path, they will embrace it as their way. It is because they denied Our Revelations and remained negligent of them.
وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ(147)
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال برباد ہوگئے۔ انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جوکچھ وہ کیا کرتے تھے
And those who belie Our Revelations and the meeting of the Last Day, their actions become void. What will they be rewarded except what they have been doing?
وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ(148)
اور موسٰی (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (جو) ایک جسم تھا، اس کی آواز گائے کی تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ہی انہیں راستہ دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے اسی کو (معبود) بنا لیا اور وہ ظالم تھے
And after Musa ([Moses] left for the Mount of Tur), his people contrived a calf out of their ornaments (which was) a carving with a mooing sound. Did they not see that it could neither speak to them nor show them any path? They took the same (as god) and they were unjust.
وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ(149)
اور جب وہ اپنے کئے پر شدید نادم ہوئے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ وہ واقعی گمراہ ہوگئے ہیں (تو) کہنے لگے: اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے
And when they felt deeply ashamed of what they had done, and realized that they had really gone astray, they said: ‘If our Lord does not have mercy on us and forgive us, we shall certainly be among the losers.’
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِيَ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الْأَلْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الْأَعْدَاءَ وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ(150)
اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریں
And when Musa (Moses) returned to his people pent up with anger and grief, he said: ‘You have perpetrated a serious evil in my absence (after my departure). Did you make haste by the Command of your Lord?’ And (Musa [Moses]) put down the Tablets (of the Torah) and catching his brother’s head pulled him towards himself. (Then) Harun (Aaron) said: ‘O son of my mother! Surely these people considered me weak and had nearly killed me (on my forbidding). So do not provide the enemies an opportunity to laugh at me, nor include me among (the clan of) these wrongdoers.’