القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
30. سورة الرُّوْم
فَانظُرْ إِلَى آثَارِ رَحْمَتِ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَمُحْيِي الْمَوْتَى وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ(50)
سو آپ اﷲ کی رحمت کے اثرات کی طرف دیکھئے کہ وہ کس طرح زمین کو اس کی مُردنی کے بعد زندہ فرما دیتا ہے، بیشک وہ مُردوں کو (بھی اسی طرح) ضرور زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے
So see the effects of Allah’s Mercy how He gives life to the earth after its death. Surely He will bring the dead (also) back to life (in the same way) and He is All-Powerful over everything.
وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوا مِن بَعْدِهِ يَكْفُرُونَ(51)
اور اگر ہم (خشک) ہوا بھیج دیں اور وہ (اپنی) کھیتی کو زرد ہوتا ہوا دیکھ لیں تو اس کے بعد وہ (پہلی تمام نعمتوں سے) کفر کرنے لگیں گے
And if We send a dry wind and they see (their) crops turning yellow, then after this they will start denying (all the earlier favours).
فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ(52)
پس (اے حبیب!) بے شک آپ نہ تو اِن مُردوں (یعنی حیاتِ ایمانی سے محروم کافروں) کو اپنی پکار سناتے ہیں اور نہ ہی (صدائے حق کی سماعت سے محروم) بہروں کو، جب کہ وہ (آپ ہی سے) پیٹھ پھیرے جا رہے ہوں٭
٭ یہاں پر الْمَوْتٰی (مُردوں) اور الصُّمَّ (بہروں) سے مراد کافر ہیں۔ صحابہ و تابعین رضی اللہ عنھم سے بھی یہی معنٰی مروی ہے۔ مختلف تفاسیر سے حوالے ملاحظہ ہوں : تفسیر اللباب لابن عادل الدمشقی ( : )، تفسیر الطبری ( : )، تفسیر القرطبی ( : )، تفسیر البغوی ( : )، زاد المسیر لابن الجوزی ( : )، تفسیر ابن کثیر ( : ، )، الدر المنثور للسیوطی ( : )، اور فتح القدیر للشوکانی ( : )۔
وَمَا أَنتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَن ضَلَالَتِهِمْ إِن تُسْمِعُ إِلَّا مَن يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُم مُّسْلِمُونَ(53)
اور نہ ہی آپ (ان) اندھوں کو (جو محرومِ بصیرت ہیں) گمراہی سے راہِ ہدایت پر لانے والے ہیں، آپ تو صرف انہی لوگوں کو (فہم اور قبولیت کی توفیق کے ساتھ) سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لے آتے ہیں، سو وہی مسلمان ہیں (ان کے سوا کسی اور کو آپ سناتے ہی نہیں ہیں)
Nor can you turn (these) blind (wanting in insight) from misguidance to the path of guidance. You recite (with the essential understanding and competence of acceptability) only to those people who believe in Our Revelations. So it is they who are Muslims. (You recite to none except them.)
اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ(54)
اﷲ ہی ہے جس نے تمہیں کمزور چیز (یعنی نطفہ) سے پیدا فرمایا پھر اس نے کمزوری کے بعد قوتِ (شباب) پیدا کیا، پھر اس نے قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا پیدا کر دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور وہ خوب جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے
Allah is the One Who created you from a weak thing (i.e. a sperm drop). Then after weakness He generated strength (of youth). Then after strength He produced debility and senility. He creates what He wills; and He is All-Knowing, All-Powerful.
وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ كَذَلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ(55)
اور جس دن قیامت برپا ہوگی مُجرم لوگ قَسمیں کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا ٹھہرے ہی نہیں تھے، اسی طرح وہ (دنیا میں بھی حق سے) پھرے رہتے تھے
And the Day when the Last Hour is established, the evildoers will swear they did not stay (in the world) for more than an hour. They used to turn back (from Truth) in the same manner (in the world as well).
وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيْمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْبَعْثِ فَهَذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ(56)
اور جنہیں علم اور ایمان سے نوازا گیا ہے (ان سے) کہیں گے: درحقیقت تم اﷲ کی کتاب میں (ایک گھڑی نہیں بلکہ) اٹھنے کے دن تک ٹھہرے رہے ہو، سو یہ ہے اٹھنے کا دن، لیکن تم جانتے ہی نہ تھے
And those blessed with knowledge and faith will say (to them): ‘Indeed, according to the Book of Allah, you have stayed till the Day of Resurrection (instead of one hour). So this is the Day of Resurrection but you did not know it.’
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ(57)
پس اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہ دے گی اور نہ ہی ان سے (اﷲ کو) راضی کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا
So on that Day the excuse of the wrongdoers will not be of any benefit to them, nor will they be asked to please (Allah).
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ(58)
اور درحقیقت ہم نے لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے، اور اگر آپ ان کے پاس کوئی (ظاہری) نشانی لے آئیں تب بھی یہ کافر لوگ ضرور (یہی) کہہ دیں گے کہ آپ محض باطل و فریب کار ہیں
And in truth We have elucidated every type of example in this Qur’an for the people (to make them understand). And if you bring to them some (visible) Sign even then these disbelieving people will certainly say: ‘You are doing only falsehood and fraud.’
كَذَلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ(59)
اسی طرح اﷲ ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو (حق کو) نہیں جانتے
That is how Allah seals the hearts of the people who do not know (the Truth).
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023