القرآن الكريم مع الترجمة
34. سورة سَبـَا
أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(11)
(اور ارشاد فرمایا) کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور (ان کے) حلقے جوڑنے میں اندازے کو ملحوظ رکھو اور (اے آلِ داوؤد!) تم لوگ نیک عمل کرتے رہو، میں اُن (کاموں) کو جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہوں
(And commanded:) ‘Make wide and full-length coats of mail and care for the measure while joining (their) links (rings). And, (O Family of Dawud [David],) continue doing pious deeds. I am watching minutely the works that you do.’
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ(12)
اور سلیمان (علیہ السلام) کے لئے (ہم نے) ہوا کو (مسخّر کر دیا) جس کی صبح کی مسافت ایک مہینہ کی (راہ) تھی اور اس کی شام کی مسافت (بھی) ایک ماہ کی راہ ہوتی، اور ہم نے اُن کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہا دیا، اور کچھ جنّات (ان کے تابع کردیئے) تھے جو اُن کے رب کے حکم سے اُن کے سامنے کام کرتے تھے، اور (فرما دیا تھا کہ) ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے پھرے گا ہم اسے دوزخ کی بھڑکتی آگ کا عذاب چکھائیں گے
And to Sulaiman ([Solomon] We made subservient) the wind whose morning course was a month’s journey and the evening course (too) was a month’s journey. And We caused a spring of molten copper to flow for him and (made subservient to him) some jinn who worked in front of him by the Command of his Lord. (And We had warned that) whoever of them turned away from Our Command We would make him taste the Blazing Fire of Hell.
يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ(13)
وہ (جنّات) ان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنا دیتے تھے۔ اُن میں بلند و بالا قلعے اور مجسّمے اور بڑے بڑے لگن تھے جو تالاب اور لنگر انداز دیگوں کی مانند تھے۔ اے آلِ داؤد! (اﷲ کا) شکر بجا لاتے رہو، اور میرے بندوں میں شکرگزار کم ہی ہوئے ہیں
They (the jinn) used to make for him whatever he desired of lofty and strong fortresses and statues and basins large as reservoirs looking like huge cauldrons fixed in their places. O Family of Dawud (David)! Keep giving thanks (to Allah). And very few of My servants have been grateful!
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ(14)
پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتے
And when We decreed Sulaiman’s (Solomon’s) death, nothing made them (the jinn) aware of his death except a termite of the earth which kept eating his staff. Then when his body came to the ground it became known to the jinn that if they had known the Unseen, they would not have been in that humiliating torment.
لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ(15)
درحقیقت (قومِ) سبا کے لئے ان کے وطن ہی میں نشانی موجود تھی۔ (وہ) دو باغ تھے، دائیں طرف اور بائیں طرف۔ (اُن سے ارشاد ہوا:) تم اپنے رب کے رزق سے کھایا کرو اور اس کا شکر بجا لایا کرو۔ (تمہارا) شہر (کتنا) پاکیزہ ہے اور رب بڑا بخشنے والا ہے
In fact for (the people of) Saba (Sheba) a sign did exist in their homeland itself. (They) were two gardens, one on the right hand and the other on the left. (They were commanded:) ‘Eat of the provision from your Lord and keep giving Him thanks. (How) pure is (your) city and a Lord, Most Forgiving!’
فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَى أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ(16)
پھر انہوں نے (طاعت سے) مُنہ پھیر لیا تو ہم نے ان پر زور دار سیلاب بھیج دیا اور ہم نے اُن کے دونوں باغوں کو دو (ایسے) باغوں سے بدل دیا جن میں بدمزہ پھل اور کچھ جھاؤ اور کچھ تھوڑے سے بیری کے درخت رہ گئے تھے
Then they turned away (from obedience). So We let loose against them a devastating flood, and We converted both their gardens into (such) gardens as bearing sour and bitter fruit and tamarisks and a few lote-trees.
ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ(17)
یہ ہم نے انہیں ان کے کفر و ناشکری کا بدلہ دیا، اور ہم بڑے ناشکرگزار کے سوا (کسی کو ایسی) سزا نہیں دیتے
So We paid them back for their disbelief and ingratitude. And We award (such) punishment to none except the highly ungrateful.
وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ(18)
اور ہم نے ان باشندوں کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی، (یمن سے شام تک) نمایاں (اور) متصل بستیاں آباد کر دی تھیں، اور ہم نے ان میں آمد و رفت (کے دوران آرام کرنے) کی منزلیں مقرر کر رکھی تھیں کہ تم لوگ ان میں راتوں کو (بھی) اور دنوں کو (بھی) بے خوف ہو کر چلتے پھرتے رہو
And We set up prominent (and) adjacent settlements between the dwellers and those towns that We had blessed (on the Yemen-Syria highway), and We had placed between them stopover motels (for rest) while travelling up and down, that you may move between them by night and by day in peace and security.
فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ(19)
تو وہ کہنے لگے: اے ہمارے رب! ہماری منازلِ سفر کے درمیان فاصلے پیدا کر دے، اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں (عبرت کے) فسانے بنا دیا اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے منتشر کر دیا۔ بیشک اس میں بہت صابر اور نہایت شکر گزار شخص کے لئے نشانیاں ہیں
Then they said: ‘O our Lord, place between our break-journey points longer distances.’ And they wronged their souls. So We made them tales (for a lesson of warning). And We disintegrated them into pieces and scattered them. Surely there are signs in it for a greatly patient and highly thankful person.
وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ(20)
بیشک ابلیس نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا تو ان لوگوں نے اس کی پیروی کی بجز ایک گروہ کے جو (صحیح) مومنین کا تھا
No doubt Iblis translated his idea about them into reality. So they followed him except a group comprising (the true) believers.