القرآن الكريم مع الترجمة
36. سورة يٰس
وَأَنِ اعْبُدُونِي هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ(61)
اور یہ کہ میری عبادت کرتے رہنا، یہی سیدھا راستہ ہے
And that you keep worshipping Me alone? That is the straight path.
وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ(62)
اور بے شک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کر ڈالا، پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے
And surely he led great many of you astray, so had you not any wisdom?
هَذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ(63)
یہ وہی دوزخ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے
This is the same Hell that was being promised to you.
اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ(64)
آج اس دوزخ میں داخل ہو جاؤ اس وجہ سے کہ تم کفر کرتے رہے تھے
Enter this Hell today, for you kept disbelieving.’
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ(65)
آج ہم اُن کے مونہوں پر مُہر لگا دیں گے اور اُن کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور اُن کے پاؤں اُن اعمال کی گواہی دیں گے جو وہ کمایا کرتے تھے
Today We shall seal their mouths, and their hands will speak to Us, and their feet will bear witness to the deeds which they used to earn.
وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ(66)
اور اگر ہم چاہتے تو اُن کی آنکھوں کے نشان تک مِٹا دیتے پھر وہ راستے پر دوڑتے تو کہاں دیکھ سکتے
And if We had so willed, We would have obliterated the very marks of their eyes. Then if they would have run on the path, how could they have seen?
وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ(67)
اور اگر ہم چاہتے تو اُن کی رہائش گاہوں پر ہی ہم ان کی صورتیں بگاڑ دیتے پھر نہ وہ آگے جانے کی قدرت رکھتے اور نہ ہی واپس لوٹ سکتے
And if We had so intended, We would have defaced them in their places. Then they would have power neither to go forward nor to turn back.
وَمَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَفَلَا يَعْقِلُونَ(68)
اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے قوت و طبیعت میں واپس (بچپن یا کمزوری کی طرف) پلٹا دیتے ہیں، پھر کیا وہ عقل نہیں رکھتے
And someone whom We give long life, We cause him to degenerate (towards childhood and debility) in strength and disposition. So, do they not have sense?
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ(69)
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔ یہ (کتاب) تو فقط نصیحت اور روشن قرآن ہے
And We have not taught him (the Holy Messenger [blessings and peace be upon him]) composing poetry, nor does it befit his dignity. This (Book) is but direction and guidance and the illumining Qur’an,
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ(70)
تاکہ وہ اس شخص کو ڈر سنائیں جو زندہ ہو اور کافروں پر فرمانِ حجت ثابت ہو جائے
So that it may warn the one who is alive and the word of judgment may be proved against the disbelievers.