القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
38. سورة ص
جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الْأَحْزَابِO(11)
(کفّار کے) لشکروں میں سے یہ ایک حقیر سا لشکر ہے جو اسی جگہ شکست خوردہ ہونے والا ہےo
They are just a worthless army of the armies (of the disbelievers) that is about to be badly defeated at this very place.
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الْأَوْتَادِO(12)
اِن سے پہلے قومِ نوح نے اور عاد نے اور بڑی مضبوط حکومت والے (یا میخوں سے اذیّت دینے والے) فرعون نے (بھی) جھٹلایا تھاo
Before them the people of Nuh (Noah) and ‘Ad and (also) Pharaoh, the powerful king (who tortured with stakes), belied and disbelieved;
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ أُوْلَئِكَ الْأَحْزَابُO(13)
اور ثمود نے اور قومِ لوط نے اور اَیکہ (بَن) کے رہنے والوں نے (یعنی قومِ شعیب نے) بھی (جھٹلایا تھا)، یہی وہ بڑے لشکر تھےo
And Thamud and the people of Lut (Lot) and the dwellers of (the Wood) al-Aika (i.e. the people of Shu‘aib) too (denied). These were the large armies.
إِن كُلٌّ إِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِO(14)
(اِن میں سے) ہر ایک گروہ نے رسولوں کو جھٹلایا تو (اُن پر) میرا عذاب واجب ہو گیاo
Each (one of these) people rejected the Messengers and My torment became inevitable (for them).
وَمَا يَنظُرُ هَؤُلَاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍO(15)
اور یہ سب لوگ ایک نہایت سخت آواز (چنگھاڑ) کا انتظار کر رہے ہیں جس میں کچھ بھی توقّف نہ ہوگاo
And all of them are waiting for a single Mighty Blast (Shout) in which there will be no deferment.
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِO(16)
اور وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! روزِ حساب سے پہلے ہی ہمارا حصّہ ہمیں جلد دے دےo
And they say: ‘O our Lord, give us hastily our share even before the Day of Reckoning.’
اصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌO(17)
(اے حبیبِ مکرّم!) جو کچھ وہ کہتے ہیں آپ اس پر صبر جاری رکھیئے اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کا ذکر کریں جو بڑی قوت والے تھے، بے شک وہ (ہماری طرف) بہت رجوع کرنے والے تھےo
(O My Esteemed Beloved!) Continue observing patience with what they say and remember Our servant Dawud (David), who had great power. Certainly he was ever-turning (to Us in repentance).
إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِO(18)
بے شک ہم نے پہاڑوں کو اُن کے زیرِ فرمان کر دیا تھا، جو (اُن کے ساتھ مل کر) شام کو اور صبح کو تسبیح کیا کرتے تھےo
Indeed We put mountains under his command which (joining him) used to glorify Me evening and morning,
وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌO(19)
اور پرندوں کو بھی جو (اُن کے پاس) جمع رہتے تھے، ہر ایک ان کی طرف (اطاعت کے لئے) رجوع کرنے والا تھاo
And the birds also that used to flock (in his presence), each would turn towards him (seeking to obey his commands).
وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِO(20)
اور ہم نے اُن کے ملک و سلطنت کو مضبوط کر دیا تھا اور ہم نے انہیں حکمت و دانائی اور فیصلہ کن اندازِ خطاب عطا کیا تھاo
And We strengthened and stabilized his state and regime, and blessed him with wisdom, insight and a decisive (and distinctive) oratory.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023