القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
47. سورة مُحَمَّد
ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَى لَهُمْO(11)
یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ ان لوگوں کا ولی و مددگار ہے جو ایمان لائے ہیں اور بیشک کافروں کے لئے کوئی ولی و مددگار نہیں ہےo
That is because Allah is the Protector and Helper of those who believe and for sure the disbelievers do not have any protector and helper.
إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْO(12)
بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور (دنیوی) فائدے اٹھا رہے ہیں اور (اس طرح) کھا رہے ہیں جیسے چوپائے (جانور) کھاتے ہیں سو دوزخ ہی ان کا ٹھکانا ہےo
Surely those who believe and do pious works, Allah will admit them to Gardens with streams flowing under them, and those who disbelieve and are enjoying (worldly) gains and eat as cattle (animals) do, so Hell alone will be their abode.
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْO(13)
اور (اے حبیب!) کتنی ہی بستیاں تھیں جن کے باشندے (وسائل و اقتدار میں) آپ کے اس شہر (مکّہ کے باشندوں) سے زیادہ طاقتور تھے جس (کے مقتدر وڈیروں) نے آپ کو (بصورتِ ہجرت) نکال دیا ہے، ہم نے انہیں (بھی) ہلاک کر ڈالا پھر ان کا کوئی مددگار نہ ہوا (جو انہیں بچا سکتا)o
And, (O Beloved,) how many a town have We destroyed whose citizens wielded greater power (i.e. resources and authority) than (the residents of) your city (Makka) whose (powerful chiefs) have driven you out (by emigration)! We have destroyed them as well and no one came to their help (who could save them).
أَفَمَن كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْO(14)
سو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر (قائم) ہو ان لوگوں کی مثل ہو سکتا ہے جن کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہوںo
Is someone who is (firm) on the clear proof from his Lord like those whose evil actions are shown to them as fair and who follow the desires of their (ill-commanding) selves?
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْO(15)
جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں (ایسے) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی (بو یا رنگت کا) تغیّر نہ آئے گا، اور (اس میں ایسے) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا، اور (ایسے) شرابِ (طہور) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے (ہر طرح کی) بخشائش ہوگی، (کیا یہ پرہیزگار) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گاo
A feature of the Paradise which is promised to the Godfearing is that there are in it streams of (such) water as will never putrefy (in smell or colour), and (in it) will be streams of milk whose taste and flavour will never change and streams of (such a pure) wine that is an absolute delight for all who drink it and streams of purified honey; and (in it) will be fruits of every kind (for them) and forgiveness (of every sort) from their Lord. Can this (pious man) be like those who are permanent residents of Hell and who will be given scalding water to drink which will cut their gut into pieces?
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّى إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا أُوْلَئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْO(16)
اور ان میں سے بعض وہ لوگ بھی ہیں جو آپ کی طرف (دل اور دھیان لگائے بغیر) صرف کان لگائے سنتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر (باہر) جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علمِ (نافع) عطا کیا گیا ہے کہ ابھی انہوں نے (یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے) کیا فرمایا تھا؟ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیںo
And among them are those who give ears to you (without their heads and hearts in it) till, when they leave your presence and go (out), they ask those who have been given (profitable) knowledge: ‘What is it that he (the Holy Messenger [blessings and peace be upon him]) just said?’ It is they whose hearts Allah has sealed up and they are following their lusts.
وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْO(17)
اور جن لوگوں نے ہدایت پا لی ہے، اﷲ ان کی ہدایت کو اور زیادہ فرما دیتا ہے اور انہیں ان کے مقامِ تقوٰی سے سرفراز فرماتا ہےo
And as for those who have taken Guidance, Allah increases their guidance and honours them with their station of Godwariness.
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا فَأَنَّى لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْO(18)
تو اب یہ (منکر) لوگ صرف قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپہنچے؟ سو واقعی اس کی نشانیاں (قریب) آپہنچی ہیں، پھر انہیں ان کی نصیحت کہاں (مفید) ہوگی جب (خود) قیامت (ہی) آپہنچے گےo
So are they (the deniers) now just waiting for the Last Hour to come upon them all of a sudden? Its Signs have no doubt drawn (near). But what (good) will their admonition do to them when the Last Hour (itself) approaches?
فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْO(19)
پس جان لیجئے کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ (اظہارِ عبودیت اور تعلیمِ امت کی خاطر اﷲ سے) معافی مانگتے رہا کریں کہ کہیں آپ سے خلافِ اولیٰ (یعنی آپ کے مرتبہ عالیہ سے کم درجہ کا) فعل صادر نہ ہو جائے٭ اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی طلبِ مغفرت (یعنی ان کی شفاعت) فرماتے رہا کریں (یہی ان کا سامانِ بخشش ہے)، اور (اے لوگو!) اﷲ (دنیا میں) تمہارے چلنے پھرنے کے ٹھکانے اور (آخرت میں) تمہارے ٹھہرنے کی منزلیں (سب) جانتا ہےo
٭ (خواہ وہ فعل اپنی جگہ شرعاً جائز اور مستحسن ہی کیوں نہ ہو مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام و مرتبہ اتنا بلند اور ارفع و اعلٰی ہے کہ کئی اعمال صالحہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے لحاظ سے کمتر ہیں۔)
وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَأَوْلَى لَهُمْO(20)
اور ایمان والے کہتے ہیں کہ (حکمِ جہاد سے متعلق) کوئی سورت کیوں نہیں اتاری جاتی؟ پھر جب کوئی واضح سورت نازل کی جاتی ہے اور اس میں (صریحاً) جہاد کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ ایسے لوگوں کو جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے ملاحظہ فرماتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف (اس طرح) دیکھتے ہیں جیسے وہ شخص دیکھتا ہے جس پر موت کی غشی طاری ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہےo
And the believers say why a Sura (Chapter) is not revealed (about the command of fighting). But when a clear Sura is revealed and fighting for the cause of Allah is (plainly) mentioned in it, you see those who have the disease (of hypocrisy) in their hearts looking at you like someone who is fainting to death. So, for them is disaster.
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023