القرآن الكريم مع الترجمة
68. سورة الْقَلَم
هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍO(11)
(جو) طعنہ زَن، عیب جُو (ہے اور) لوگوں میں فساد انگیزی کے لئے چغل خوری کرتا پھرتا ہےo
(The one who is) a slanderer, fault-finder, mischief-monger (and) backbiting the people to rouse strife,
مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍO(12)
(جو) بھلائی کے کام سے بہت روکنے والا بخیل، حد سے بڑھنے والا سرکش (اور) سخت گنہگار ہےo
(The one who) hinders pious works very much and is a miser, rebellious transgressor (and) toughened sinner,
عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍO(13)
(جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭o
٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)
أَن كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَO(14)
اِس لئے (اس کی بات کو اہمیت نہ دیں) کہ وہ مال دار اور صاحبِ اَولاد ہےo
So (do not pay any heed to him) because he is wealthy and has children.
إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَO(15)
جب اس پر ہماری آیتیں تلاوت کی جائیں (تو) کہتا ہے: یہ (تو) پہلے لوگوں کے اَفسانے ہیںo
When Our Verses are recited to him he says: ‘These are fictitious stories of the bygone people.’
سَنَسِمُهُ عَلَى الْخُرْطُومِO(16)
اب ہم اس کی سونڈ جیسی ناک پر داغ لگا دیں گےo
Now We will brand him on the snout.
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَO(17)
بے شک ہم ان (اہلِ مکہ) کی (اُسی طرح) آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے (یمن کے) ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبح سویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گےo
Surely We will try them (the inhabitants of Makka in the same way) as We tried (in Yemen) the owners of the garden when they swore that they would surely pluck its fruit the next morning.
وَلَا يَسْتَثْنُونَO(18)
اور انہوں نے (اِن شاء اللہ کہہ کر یا غریبوں کے حصہ کا) اِستثناء نہ کیاo
And they did not make any exception (saying ‘if Allah wills’ or for the share of the orphans).
فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَO(19)
پس آپ کے رب کی جانب سے ایک پھرنے والا (عذاب رات ہی رات میں) اس (باغ) پر پھر گیا اور وہ سوتے ہی رہےo
So a whirl (of disaster) from your Lord went round (that garden during the night) while they were asleep,
فَأَصْبَحَتْ كَالصَّرِيمِO(20)
سو وہ (لہلہاتا پھلوں سے لدا ہوا باغ) صبح کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہوگیاo
So, that (waving fruit-laden garden) became a harvested field in the morning.