القرآن الكريم مع الترجمة
93. سورة الضُّحٰی
وَالضُّحَىO(1)
قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔
(یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کی تابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا)۔
وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَىO(2)
اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔
(یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہ رات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے)۔
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىO(3)
آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہےo
(Ever since He has chosen you,) your Lord has not forsaken you. Nor is He displeased (ever since He has taken you as His Beloved).
وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىO(4)
اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہےo
Indeed every following hour is a better (source of eminence and exaltation) for you than the preceding one.
وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىO(5)
اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گےo
And soon your Lord shall bestow upon you (so much) that you will be well-pleased.
أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىO(6)
(اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز و مکرّم) ٹھکانا دیا۔ یا- کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا)٭o
٭ اِس ترجمہ میں یتیماً کو فاٰوٰی کا مفعولِ مقدّم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)
وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَىO(7)
اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔٭o
٭ اِس ترجمہ میں ضالاً کو فَھَدٰی کا مفعولِ مقدم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)