القرآن الكريم مع الترجمة
7. سُورة الْأَعْرَاف
وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ(50)
اور دوزخ والے اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں (جنّتی) پانی سے کچھ فیض یاب کر دو یا اس (رزق) میں سے جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے۔ وہ کہیں گے: بیشک اﷲ نے یہ دونوں (نعمتیں) کافروں پر حرام کر دی ہیں
And the inmates of Hell will call out to the inhabitants of Paradise: ‘Bless us with some water (of Paradise) or of (the provision) that Allah has granted you.’ They will say: ‘Allah has indeed forbidden both (these bounties) to the disbelievers,
الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَـذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ(51)
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے
Those that made their Din (Religion) a funfair and sport and whom the worldly life had deceived.’ We shall forget them Today as they forgot their meeting of this Day (with Us) and as they used to deny Our Revelations.
وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَى عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ(52)
اور بیشک ہم ان کے پاس ایسی کتاب (قرآن) لائے جسے ہم نے (اپنے) علم (کی بنا) پر مفصّل (یعنی واضح) کیا، وہ ایمان والوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
And surely We have brought them such a Book (the Qur’an) which We have elucidated (i.e. made clear) on (the basis of Our) knowledge, a guidance and a mercy for those who believe.
هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُواْ لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ(53)
وہ صرف اس (کہی ہوئی بات) کے انجام کے منتظر ہیں، جس دن اس (بات) کا انجام سامنے آجائے گا وہ لوگ جو اس سے قبل اسے بھلا چکے تھے کہیں گے: بیشک ہمارے رب کے رسول حق (بات) لے کر آئے تھے، سو کیا (آج) ہمارے کوئی سفارشی ہیں جو ہمارے لئے سفارش کر دیں یا ہم (پھر دنیا میں) لوٹا دیئے جائیں تاکہ ہم (اس مرتبہ) ان (اعمال) سے مختلف عمل کریں جو (پہلے) کرتے رہے تھے۔ بیشک انہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور وہ (بہتان و افتراء) ان سے جاتا رہا جو وہ گھڑا کرتے تھے
They are just waiting for the outcome of that (stated matter). The Day when the outcome of that (matter) will be unfolded, the people who had forgotten it before this will say: ‘No doubt the Messengers of our Lord came with the Truth. So, are there any intercessors (Today) who will intercede for us? Or, could we be returned (to the world again) so that (this time) we might do deeds different from (those) that we had been perpetrating (before)?’ They certainly harmed themselves, and that (lie and fabrication) which they used to invent has parted with them.
إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ(54)
بیشک تمہارا رب اﷲ ہے جس نے آسمانوں اور زمین (کی کائنات) کو چھ مدتوں (یعنی چھ اَدوار) میں پیدا فرمایا پھر (اپنی شان کے مطابق) عرش پر استواء (یعنی اس کائنات میں اپنے حکم و اقتدار کے نظام کا اجراء) فرمایا۔ وہی رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے (درآنحالیکہ دن رات میں سے) ہر ایک دوسرے کے تعاقب میں تیزی سے لگا رہتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے (سب) اسی کے حکم (سے ایک نظام) کے پابند بنا دیئے گئے ہیں۔ خبردار! (ہر چیز کی) تخلیق اور حکم و تدبیر کا نظام چلانا اسی کا کام ہے۔ اﷲ بڑی برکت والا ہے جو تمام جہانوں کی (تدریجاً) پرورش فرمانے والا ہے
Indeed Allah is your Lord, Who created the heavens and the earth in six aeons (six phases), and then (matching His Glory) ascended to His Throne (i.e. enforced in the universe the system of His Sovereign Command and Control). He wraps up the day with the night (under the arrangement that the day and the night) keep chasing one another swiftly. And the sun and the moon and the stars (all) have been subjected to (a system) under His Command. Beware! He is the One Who runs the system of Creating (everything), Planning, Command and Control. Blessed is Allah Who gradually and progressively sustains and nourishes all the worlds.
ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ(55)
تم اپنے رب سے گڑگڑا کر اور آہستہ (دونوں طریقوں سے) دعا کیا کرو، بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا
Invoke your Lord (both) most submissively and on the queit. Surely He does not like the transgressors.
وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمَتَ اللّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ(56)
اور زمین میں اس کے سنور جانے (یعنی ملک کا ماحولِ حیات درست ہو جانے) کے بعد فساد انگیزی نہ کرو اور (اس کے عذاب سے) ڈرتے ہوئے اور (اس کی رحمت کی) امید رکھتے ہوئے اس سے دعا کرتے رہا کرو، بیشک اﷲ کی رحمت احسان شعار لوگوں (یعنی نیکوکاروں) کے قریب ہوتی ہے
And do not cause disruption and mischief in the land after it has been set in order (i.e. after reformation of living conditions in the country). And keep supplicating Him fearing (His torment) and aspiring (to His Mercy). Assuredly Allah’s Mercy is near to those who are (spiritually excellent,) committed to doing pious works.
وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالاً سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْموْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ(57)
اور وہی ہے جو اپنی رحمت (یعنی بارش) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ (ہوائیں) بھاری بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ان (بادلوں) کو کسی مردہ (یعنی بے آب و گیاہ) شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر ہم اس (بادل) سے پانی برساتے ہیں پھر ہم اس (پانی) کے ذریعے (زمین سے) ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہم (روزِ قیامت) مُردوں کو (قبروں سے) نکالیں گے تاکہ تم نصیحت قبول کرو
And He is the One Who sends the winds as glad tidings before His Mercy (rain) until when these (winds) bring moisture-laden heavy clouds, We drive these (clouds) towards a town dead (of drought and infertility). Then We cause downpour from (the clouds), and by means of this (water) We bring forth fruits of all kinds (from the earth). In like manner We shall bring forth the dead (from the graves on the Day of Resurrection), so that you may take direction and guidance.
وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِدًا كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ(58)
اور جو اچھی (یعنی زرخیز) زمین ہے اس کا سبزہ اﷲ کے حکم سے (خوب) نکلتا ہے اور جو (زمین) خراب ہے (اس سے) تھوڑی سی بے فائدہ چیز کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ اسی طرح ہم (اپنی) آیتیں (یعنی دلائل اور نشانیاں) ان لوگوں کے لئے بار بار بیان کرتے ہیں جو شکرگزار ہیں
And the soil which is productive (i.e. fertile) yields vegetation (plentifully) by the Command of Allah, but (the soil) which is sterile brings forth nothing but scanty rubbish. In the same way We repeatedly elucidate (Our) Revelations (Proofs and Signs) for the people who are grateful.
لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ(59)
بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا سو انہوں نے کہا: اے میری قوم (کے لوگو!) تم اﷲ کی عبادت کیا کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، یقیناً مجھے تمہارے اوپر ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف آتا ہے
Indeed We sent Nuh (Noah) to his people. So he said: ‘O my people! Worship Allah; you have no other God except He. Verily I fear for you the torment of a dreadful Day.’