القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
10. سورة يونـس
وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لاَ إِلِـهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ(90)
اور ہم بنی اسرائیل کو دریا کے پار لے گئے پس فرعون اوراس کے لشکر نے سرکشی اور ظلم و تعدّی سے ان کا تعاقب کیا، یہاں تک کہ جب اسے (یعنی فرعون کو) ڈوبنے نے آلیا وہ کہنے لگا: میں اس پر ایمان لے آیا کہ کوئی معبود نہیں سوائے اس (معبود) کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں (اب) مسلمانوں میں سے ہوں 
And We took the Children of Israel across the sea. Pharaoh and his army chased them with rebellion, tyranny and oppression until when he (Pharaoh) was seized by drowning, he said: ‘I believe that there is no god to be worshipped apart from (God) the Children of Israel have put faith in and I am (now) of the Muslims.’
آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ(91)
(جواب دیا گیا کہ) اب (ایمان لاتا ہے)؟ حالانکہ تو پہلے (مسلسل) نافرمانی کرتا رہا ہے اور تو فساد بپا کرنے والوں میں سے تھا
(Allah said:) ‘Now (you believe) while you have been (persistently) disobeying and defying before, and you were of those who spread disruption.
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ(92)
(اے فرعون!) سو آج ہم تیرے (بے جان) جسم کو بچالیں گے تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے (عبرت کا) نشان ہوسکے اور بیشک اکثر لوگ ہماری نشانیوں (کو سمجھنے) سے غافل ہیں
(O Pharaoh!) We shall today preserve your (lifeless) body so that you may become a Sign (of warning) for those who come after you. Indeed most of the people are neglectful (in understanding) Our Signs.’
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُواْ حَتَّى جَاءَهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ(93)
اور فی الواقع ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کے لئے عمدہ جگہ بخشی اور ہم نے انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا تو انہوں نے کوئی اختلاف نہ کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم و دانش آپہنچی۔ بیشک آپ کا رب ان کے درمیان قیامت کے دن ان امور کا فیصلہ فرما دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے
And We indeed provided the Children of Israel with a worthy place to dwell in and with pure and clean sustenance. They did not differ in anything, until knowledge and insight reached them. Your Lord will surely judge among them on the Day of Resurrection in matters wherein they used to differ.
فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَؤُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ(94)
(اے سننے والے!) اگر تو اس (کتاب) کے بارے میں ذرا بھی شک میں مبتلا ہے جو ہم نے (اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وساطت سے) تیری طرف اتاری ہے تو (اس کی حقانیت کی نسبت) ان لوگوں سے دریافت کرلے جو تجھ سے پہلے (اللہ کی) کتاب پڑھ رہے ہیں۔ بیشک تیری طرف تیرے رب کی جانب سے حق آگیا ہے، سو تُو شک کرنے والوں میں سے ہرگز نہ ہوجانا
(O listener!) If you have even a little doubt about this (Book) which We have revealed to you (through Our Messenger [blessings and peace be upon him]), then inquire (about its authenticity) of those who have been reading the Book (of Allah) before you. The Truth has no doubt come to you from your Lord, so be not at all of those who doubt.
وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ(95)
اور نہ ہرگز ان لوگوں میں سے ہوجانا جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے رہے ورنہ تُو خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائے گا
And never be of those who deny the Revelations of Allah lest you should become of the losers.
إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ(96)
(اے حبیبِ مکرّم!) بیشک جن لوگوں پر آپ کے رب کا فرمان صادق آچکا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے
(O Glorious Beloved!) Indeed those against whom the judgment of your Lord has proved true will not believe,
وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّى يَرَوُاْ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ(97)
اگرچہ ان کے پاس سب نشانیاں آجائیں یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب (بھی) دیکھ لیں
Even though all Signs should come to them so much so that they see the painful torment (as well).
 فَلَوْلاَ كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلاَّ قَوْمَ يُونُسَ لَمَّآ آمَنُواْ كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ(98)
پھر قومِ یونس (کی بستی) کے سوا کوئی اور ایسی بستی کیوں نہ ہوئی جو ایمان لائی ہو اور اسے اس کے ایمان لانے نے فائدہ دیا ہو۔ جب (قومِ یونس کے لوگ نزولِ عذاب سے قبل صرف اس کی نشانی دیکھ کر) ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے دنیوی زندگی میں (ہی) رسوائی کا عذاب دور کردیا اور ہم نے انہیں ایک مدت تک منافع سے بہرہ مند رکھا
Then why has there not been any town, except (the town of) the people of Yunus (Jonah), that believed and its belief brought it profit? When (the people of Yunus [Jonah]) believed (just seeing the sign of torment before it was sent down), We removed from them the punishment of humiliation (even) in the life of the world and We let them avail the profit for a time.
وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُواْ مُؤْمِنِينَ(99)
اور اگر آپ کا رب چاہتا تو ضرور سب کے سب لوگ جو زمین میں آباد ہیں ایمان لے آتے، (جب رب نے انہیں جبراً مومن نہیں بنایا) تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے یہاں تک کہ وہ مومن ہوجائیں
And had Allah so willed, certainly all inhabitants on the earth would have believed. (When your Lord has not made them believe by force,) will you coerce the people until they become believers?
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023