القرآن الكريم مع الترجمة
12. سورة يُوسُف
الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ(1)
الف، لام، را (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
Alif Lam Ra (Only Allah and the Messenger know the real meaning.) These are the Verses of the illumining Book.
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ(2)
بیشک ہم نے اس کتاب کو قرآن کی صورت میں بزبانِ عربی اتارا تاکہ تم (اسے براہِ راست) سمجھ سکو
Verily, We have revealed it as Qur’an in the Arabic language so that you comprehend (it directly).
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ(3)
(اے حبیب!) ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اگرچہ آپ اس سے قبل (اس قصہ سے) بے خبر تھے
(O Beloved!) We relate to you the best narrative by means of this Qur’an which We have revealed to you, though you were unaware (of this story) before this.
إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ(4)
(وہ قصّہ یوں ہے) جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا: اے میرے والد گرامی! میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں کو اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے، میں نے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے
(It runs thus:) When Yusuf (Joseph) said to his father: ‘O my venerable father! I have seen (in a dream) eleven stars and the sun and the moon. I have seen them prostrating themselves before me.’
قَالَ يَا بُنَيَّ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيْدًا إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ(5)
انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی پُر فریب چال چلیں گے۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
He said: ‘O my son, do not relate your dream to your brothers, lest they should maneuver a plot against you. Surely, Satan is an open enemy to man.
وَكَذَلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَى آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَى أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ(6)
اسی طرح تمہارا رب تمہیں (بزرگی کے لئے) منتخب فرما لے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی خوابوں کی تعبیر کا علم) سکھائے گا اور تم پر اور اولادِ یعقوب پر اپنی نعمت تمام فرمائے گا جیسا کہ اس نے اس سے قبل تمہارے دونوں باپ (یعنی پردادا اور دادا) ابراہیم اور اسحاق (علیھما السلام) پر تمام فرمائی تھی۔ بیشک تمہارا رب خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
In the same way your Lord will choose you (for a divine station) and will teach you how to infer conclusions (i.e. the knowledge of the interpretation of dreams) and will perfect His Favour upon you and the House of Ya‘qub (Jacob) as He perfected it upon your fathers (grandfather and great grandfather) Ibrahim (Abraham) and Ishaq (Isaac). Indeed your Lord is All-Knowing, Most Wise.’
لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ(7)
بیشک یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائیوں (کے واقعہ) میں پوچھنے والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں
Surely, there are (many) Signs (in the parable of) Yusuf (Joseph) and his brothers for those who are inquisitive.
إِذْ قَالُواْ لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَى أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ(8)
(وہ وقت یاد کیجئے) جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے کہا کہ واقعی یوسف (علیہ السلام) اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم (دس افراد پر مشتمل) زیادہ قوی جماعت ہیں۔ بیشک ہمارے والد (ان کی محبت کی) کھلی وارفتگی میں گم ہیں
(Call to mind the time) when the brothers of Yusuf (Joseph) said: ‘Certainly Yusuf (Joseph) and his brother are dearer to our father than we are whereas we are a stronger party (comprising ten members). No doubt our father is lost into an evident ecstasy (resulting from deep love for them).’
اقْتُلُواْ يُوسُفَ أَوِاطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُواْ مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ(9)
(اب یہی حل ہے کہ) تم یوسف (علیہ السلام) کو قتل کر ڈالو یا دور کسی غیر معلوم علاقہ میں پھینک آؤ (اس طرح) تمہارے باپ کی توجہ خالصتًا تمہاری طرف ہو جائے گی اور اس کے بعد تم (توبہ کر کے) صالحین کی جماعت بن جانا
(Now the only solution is:) ‘Kill Yusuf (Joseph) or banish him to some distant unknown place. (Thus) your father’s attention will be focused purely on you and after that become a band of righteous people (by turning towards Allah in repentance).’
قَالَ قَآئِلٌ مِّنْهُمْ لاَ تَقْتُلُواْ يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَةِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ(10)
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: یوسف (علیہ السلام) کو قتل مت کرو اور اسے کسی تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دو اسے کوئی راہ گیر مسافر اٹھا لے جائے گا اگر تم (کچھ) کرنے والے ہو (تو یہ کرو)
A negotiator from among them said: ‘Do not kill Yusuf (Joseph) and lower him down at the bottom of a dark deep well. Some traveller will pick him up and carry him away. (So do this) if (at all) you are up to (something).’