القرآن الكريم مع الترجمة

    الفهرس    
12. سورة يُوسُف
مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ(40)
تم (حقیقت میں) اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے ہو مگر چند ناموں کی جو خود تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (اپنے پاس سے) رکھ لئے ہیں، اﷲ نے ان کی کوئی سند نہیں اتاری۔ حکم کا اختیار صرف اﷲ کو ہے، اسی نے حکم فرمایا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یہی سیدھا راستہ (درست دین) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
(In fact) you worship none besides Allah except a few names which you and your forefathers have forged (on your own). Allah has not sent down any authority for them. Judgment rests with Allah alone. He alone has commanded that worship none but Him. This is the straight path (true Din [Religion]) but most people do not know.
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ قُضِيَ الأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ(41)
اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں سے ایک (کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ وہ) اپنے مربّی (یعنی بادشاہ) کو شراب پلایا کرے گا، اور رہا دوسرا (جس نے سر پر روٹیاں دیکھی ہیں) تو وہ پھانسی دیا جائے گا پھر پرندے اس کے سر سے (گوشت نوچ کر) کھائیں گے، (قطعی) فیصلہ کر دیا گیا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو
O my two companions of the prison! (The interpretation of the dream of) one of you (is that he) will serve wine to his master (the king), and as for the other, (who has seen bread on his head,) he will be crucified and then birds will pick at his head. The (final) judgment has been given about which you have asked.’
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ(42)
اور یوسف (علیہ السلام) نے اس شخص سے کہا جسے ان دونوں میں سے رہائی پانے والا سمجھا کہ اپنے بادشاہ کے پاس میرا ذکر کر دینا (شاید اسے یاد آجائے کہ ایک اور بے گناہ بھی قید میں ہے) مگر شیطان نے اسے اپنے بادشاہ کے پاس (وہ) ذکر کرنا بھلا دیا نتیجۃً یوسف (علیہ السلام) کئی سال تک قید خانہ میں ٹھہرے رہے
And Yusuf (Joseph) said to the one whom he believed to be released: ‘Mention me to your king; (he may thus recall that another innocent one is also lying in imprisonment).’ But Satan made him forget to mention (him) to his king and consequently Yusuf (Joseph) remained in prison for several years.’
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ(43)
اور (ایک روز) بادشاہ نے کہا: میں نے (خواب میں) سات موٹی تازی گائیں دیکھی ہیں، انہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے (دیکھے) ہیں اور دوسرے (سات ہی) خشک، اے درباریو! مجھے میرے خواب کا جواب بیان کرو اگر تم خواب کی تعبیر جانتے ہو
And (one day) the King said: ‘I have seen (in a dream) seven fat cows whom seven lean cows are devouring and (have seen) seven green ears of corn and (seven) other dry. O courtiers! Explain to me the implication of my dream if you know the interpretation of dreams.’
قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ(44)
انہوں نے کہا: (یہ) پریشاں خوابیں ہیں، اور ہم پریشاں خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے
They said: ‘These are confused dreams and we do not know the interpretation of confused dreams.’
وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ(45)
اور وہ شخص جو ان دونوں میں سے رہائی پا چکا تھا بولا، اور (اب) اسے ایک مدت کے بعد (یوسف علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا وعدہ) یاد آگیا: میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا سو تم مجھے (یوسف علیہ السلام کے پاس) بھیجو
And one of the two prisoners, who had been released and (now) after a long time remembered (his promise to Yusuf [Joseph]), said: ‘I shall tell you its interpretation; so send me (to Yusuf [Joseph]).’
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ(46)
(وہ قید خانہ میں پہنچ کر کہنے لگا:) اے یوسف، اے صدقِ مجسّم! آپ ہمیں (اس خواب کی) تعبیر بتا دیں کہ سات فربہ گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور دوسرے سات خشک؛ تاکہ میں (یہ تعبیر لے کر) واپس لوگوں کے پاس جاؤں شاید انہیں (آپ کی قدر و منزلت) معلوم ہو جائے
(Reaching the prison, he said:) ‘O Yusuf (Joseph), the embodiment of truth, explain to us the interpretation (of this dream) that there are seven fat cows whom seven lean ones are devouring and there are seven green ears of corn and seven others which are dry, so that I may return to the people (taking the interpretation) and they may realize (your value and dignity).’
قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنْبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تَأْكُلُونَ(47)
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: تم لوگ دائمی عادت کے مطابق مسلسل سات برس تک کاشت کرو گے سو جو کھیتی تم کاٹا کرو گے اسے اس کے خوشوں (ہی) میں (ذخیرہ کے طور پر) رکھتے رہنا مگر تھوڑا سا (نکال لینا) جسے تم (ہر سال) کھا لو
Yusuf (Joseph) said: ‘You will cultivate as usual consecutively for seven years. So whatever you reap, keep it (in store) leaving the grains in their ears except a small quantity (to thresh) for your (yearly) consumption.
ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّا تُحْصِنُونَ(48)
پھر اس کے بعد سات (سال) بہت سخت (خشک سالی کے) آئیں گے وہ اس (ذخیرہ) کو کھا جائیں گے جو تم ان کے لئے پہلے جمع کرتے رہے تھے مگر تھوڑا سا (بچ جائے گا) جو تم محفوظ کر لوگے
Then after this there will come seven hard years (of drought) which will consume that (store) which you will have laid up for these years except a small quantity (which will fall surplus and) which you will keep in reserve.
ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ(49)
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں لوگوں کو (خوب) بارش دی جائے گی اور (اس سال اس قدر پھل ہوں گے کہ) لوگ اس میں (پھلوں کا) رس نچوڑیں گے
Then, following this will come a year during which people will be blessed with (plenty of) rain and (the yield of fruits will be such as) they will press juices (of fruits that year).’
التالي




جميع الحقوق محفوظة © arab-exams.com
  2014-2023