القرآن الكريم مع الترجمة
19. سورة مَرْيَم
كهيعص(1)
کاف، ہا، یا، عین، صاد (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)
Kaf, Ha, Ya, ‘Ain, Sad. (Only Allah and the Messenger know the real meaning.)
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا(2)
یہ آپ کے رب کی رحمت کا ذکر ہے (جو اس نے) اپنے (برگزیدہ) بندے زکریا (علیہ السلام) پر (فرمائی تھی)
This is an account of the Mercy of your Lord (bestowed) upon His (chosen) servant Zakariyya (Zacharias),
إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا(3)
جب انہوں نے اپنے رب کو (ادب بھری) دبی آواز سے پکارا
When he called upon his Lord in a low voice (charged with politeness and submissiveness).
قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا(4)
عرض کیا: اے میرے رب! میرے جسم کی ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اوربڑھاپے کے باعث سر آگ کے شعلہ کی مانند سفید ہوگیا ہے اور اے میرے رب! میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا
He submitted: ‘O my Lord, my bones have grown tender and (my) head has turned white like a flame due to old age and, O my Lord, I have never been unblessed when supplicating You.
وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا(5)
اور میں اپنے (رخصت ہوجانے کے) بعد (بے دین) رشتہ داروں سے ڈرتا ہوں (کہ وہ دین کی نعمت ضائع نہ کر بیٹھیں) اور میری بیوی (بھی) بانجھ ہے سو تو مجھے اپنی (خاص) بارگاہ سے ایک وارث (فرزند) عطا فرما
And I fear my (disbelieving) relatives (may ruin the blessing of Din [Religion]) after my (soul departs) and my wife (too) is barren. So bless me from Your Presence with an heir (son),
يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا(6)
جو (آسمانی نعمت میں) میرا (بھی) وارث بنے اور یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد (کے سلسلۂ نبوت) کا (بھی) وارث ہو، اور اے میرے رب! تو (بھی) اسے اپنی رضا کا حامل بنا لے
(The one) who should be my heir (of divine blessing) and also the heir of (the chain of Prophethood from) the Children of Ya‘qub (Jacob). And, O my Lord, You (also) make him an awardee of Your Pleasure.’
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلاَمٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا(7)
(ارشاد ہوا:) اے زکریا! بیشک ہم تمہیں ایک لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحیٰی (علیہ السلام) ہوگا ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا
(Allah said:) ‘O Zakariyya (Zacharias), indeed We give you the good news of a son whose name shall be Yahya (John). We have not given this name to anyone before him.’
قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا(8)
(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو سکتا ہے درآنحالیکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں خود بڑھاپے کے باعث (انتہائی ضعف میں) سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا ہوں
(Zakariyya [Zacharias]) submitted: ‘My Lord, how can there be a son to me while my wife is barren, and I have shrivelled (into extreme debility) on account of old age?’
قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا(9)
فرمایا: (تعجب نہ کرو) ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے: یہ (لڑکا پیدا کرنا) مجھ پر آسان ہے اور بیشک میں اس سے پہلے تمہیں (بھی) پیدا کرچکا ہوں اس حالت سے کہ تم (سرے سے) کوئی چیز ہی نہ تھے
(He) said: ‘(Don’t be amazed.) It will be the same way.’ Your Lord said: ‘It is easy for Me (to create a son). Certainly, I created you (too) before, while you were (just) nothing.’
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَ لَيَالٍ سَوِيًّا(10)
(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات (دن) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگے
(Zakariyya [Zacharias]) submitted: ‘My Lord, set a Sign for me.’ He said: ‘Your Sign is that despite good health you shall not be able to speak to the people for three nights (and days).’