القرآن الكريم مع الترجمة
26. سورة الشُّعَرَآء
قَوْمَ فِرْعَوْنَ أَلَا يَتَّقُونَ(11)
(یعنی) قومِ فرعون کے پاس، کیا وہ (اللہ سے) نہیں ڈرتے
(That is) the people of Pharaoh. Do they not fear (Allah)?’
قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ(12)
موسٰی (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے رب! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے
Musa (Moses) submitted: ‘O my Lord, I fear that they will reject me.
وَيَضِيقُ صَدْرِي وَلَا يَنطَلِقُ لِسَانِي فَأَرْسِلْ إِلَى هَارُونَ(13)
اور (ایسے ناسازگار ماحول میں) میرا سینہ تنگ ہوجاتا ہے اور میری زبان (روانی سے) نہیں چلتی سو ہارون (علیہ السلام) کی طرف (بھی جبرائیل علیہ السلام کو وحی کے ساتھ) بھیج دے (تاکہ وہ میرا معاون بن جائے)
And my breast constricts (under such adverse circumstances) and my tongue does not express (fluently), so send (Gabriel with revelation) to Harun (Aaron as well so that he becomes my helper).
وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ(14)
اور ان کا میرے اوپر (قبطی کو مار ڈالنے کا) ایک الزام بھی ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر ڈالیں گے
And they also have a charge against me (of killing a Coptic), so I fear they may kill me.’
قَالَ كَلَّا فَاذْهَبَا بِآيَاتِنَا إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ(15)
ارشاد ہوا: ہرگز نہیں، پس تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ بیشک ہم تمہارے ساتھ (ہر بات) سننے والے ہیں
(Allah) said: ‘By no means, so go both of you with Our Signs. Surely We are with you, hearing (everything).
فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَا إِنَّا رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ(16)
پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو: ہم سارے جہانوں کے پروردگار کے (بھیجے ہوئے) رسول ہیں
So go both of you to Pharaoh and say: We are the Messengers (sent) by the Lord of all the worlds.
أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ(17)
(ہمارا مدعا یہ ہے) کہ تو بنی اسرائیل کو (آزادی دے کر) ہمارے ساتھ بھیج دے
(Our aim is that) you send the Children of Israel with us (setting them free).’
قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ(18)
(فرعون نے) کہا: کیا ہم نے تمہیں اپنے یہاں بچپن کی حالت میں پالا نہیں تھا اور تم نے اپنی عمر کے کتنے ہی سال ہمارے اندر بسر کئے تھے
Pharaoh said: ‘Did we not bring you up among us as a child and you spent many years of your life with us?’
وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ(19)
اور (پھر) تم نے اپنا وہ کام کر ڈالا جو تم نے کیا تھا (یعنی ایک قبطی کو قتل کر دیا) اور تم ناشکر گزاروں میں سے ہو (ہماری پرورش اور احسانات کو بھول گئے ہو)
And (then) you committed that deed which you committed (i.e. you killed a Coptic), and you are one of the ungrateful (you have forgotten our guardianship and favours).
قَالَ فَعَلْتُهَا إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ(20)
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: جب میں نے وہ کام کیا میں بے خبر تھا (کہ کیا ایک گھونسے سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے)
(Musa [Moses]) said: ‘When I did that deed I was unaware (that even a single blow would take his life).