القرآن الكريم مع الترجمة
26. سورة الشُّعَرَآء
فَلَمَّا تَرَاءَ الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَى إِنَّا لَمُدْرَكُونَ(61)
پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں (تو) موسٰی (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے کہا: (اب) ہم ضرور پکڑے گئے
So when the two parties came face to face the companions of Musa (Moses) said: ‘(Now) we are sure to be caught.’
قَالَ كَلَّا إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ(62)
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: ہرگز نہیں، بیشک میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ابھی مجھے راہِ (نجات) دکھا دے گا
(Musa [Moses]) said: ‘Never! Surely my Lord is with me. He will show me the way (to deliverance) just now.’
فَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ(63)
پھر ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اپنا عصا دریا پر مارو، پس دریا (بارہ حصوں میں) پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا زبردست پہاڑ کی مانند ہو گیا
Then We revealed to Musa (Moses): ‘Strike the sea with your staff.’ So the sea split (into twelve parts) and each part became like a huge mountain.
وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ الْآخَرِينَ(64)
اور ہم نے دوسروں (یعنی فرعون اور اس کے ساتھیوں) کو اس جگہ کے قریب کر دیا
And We brought the other party (Pharaoh and his companions) closer to that place.
وَأَنجَيْنَا مُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَجْمَعِينَ(65)
اور ہم نے موسٰی علیہ السلام کو (بھی) نجات بخشی اور ان سب لوگوں کو (بھی) جو ان کے ساتھ تھے
And We saved Musa (Moses) and (also) all those who were with him.
ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ(66)
پھر ہم نے دوسروں (یعنی فرعونیوں) کو غرق کر دیا
Then We drowned the others (i.e. Pharaoh and his people).
إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ(67)
بیشک اس (واقعہ) میں (قدرتِ الٰہیہ) کی بڑی نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے
Surely in this (incident) there is a great Sign (of Allah’s Infinite Power). And most of them were not the believers.
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ(68)
اور بیشک آپ کا رب ہی یقیناً غالب رحمت والا ہے
And verily your Lord alone is Almighty, Ever-Merciful indeed.
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ(69)
اور آپ ان پر ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ (بھی) پڑھ کر سنا دیں
And also recite to them the story of Ibrahim (Abraham).
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ(70)
جب انہوں نے اپنے باپ ٭ اور اپنی قوم سے فرمایا: تم کس چیز کو پوجتے ہو
٭ (یہ حقیقی باپ نہ تھا، چچا تھا۔ اسی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پرورش کی تھی جس کی وجہ سے اسے باپ کہا کرتے تھے۔ اس کا نام آزر ہے جبکہ آپ کے حقیقی والد کا نام تارخ ہے۔)