القرآن الكريم مع الترجمة
27. سُورة النَّمْل
قَالَ الَّذِي عِندَهُ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ(40)
(پھر) ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس (آسمانی) کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے (یعنی پلک جھپکنے سے بھی پہلے)، پھر جب (سلیمان علیہ السلام نے) اس (تخت) کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا (تو) کہا: یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ آیا میں شکر گزاری کرتا ہوں یا نا شکری، اور جس نے (اللہ کا) شکر ادا کیا سو وہ محض اپنی ہی ذات کے فائدہ کے لئے شکر مندی کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو بیشک میرا رب بے نیاز، کرم فرمانے والا ہے
Then the one who had some knowledge of the (heavenly) Book submitted: ‘I can bring it to you before your vision turns back to you (i.e. even before the twinkling of an eye). So, when (Sulaiman [Solomon]) saw it (the throne) placed before him, he said: ‘This is by the Grace of my Lord so that He may put me to the test whether I thank (Him) or not. And he who thanks (Allah) his gratitude is for the good of his own self, and he who is ungrateful surely my Lord is Self-Sufficient, Most Generous.’
قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لَا يَهْتَدُونَ(41)
(سلیمان علیہ السلام نے) فرمایا: اس(ملکہ کے امتحان) کے لئے اس کے تخت کی صورت اور ہیئت بدل دو ہم دیکھیں گے کہ آیا وہ (پہچان کی) راہ پاتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو سوجھ بوجھ نہیں رکھتے
Sulaiman (Solomon) said: ‘(To test the Queen,) change the display and appearance of her throne. We shall see whether she gets some clue (to recognize it) or proves to be of those who do not have quick reflexes.’
فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَكَذَا عَرْشُكِ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ(42)
پھر جب وہ (ملکہ) آئی تو اس سے کہا گیا: کیا تمہارا تخت اسی طرح کا ہے، وہ کہنے لگی: گویا یہ وہی ہے اور ہمیں اس سے پہلے ہی (نبوتِ سلیمان کے حق ہونے کا) علم ہو چکا تھا اور ہم مسلمان ہو چکے ہیں
Then when she (the Queen) came she was asked: ‘Is your throne like this?’ She said: ‘It looks as if it is the same and we have already known (the Truth of Sulaiman’s [Solomon’s] Prophethood) and we have become Muslims.’
وَصَدَّهَا مَا كَانَت تَّعْبُدُ مِن دُونِ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَتْ مِن قَوْمٍ كَافِرِينَ(43)
اور اس (ملکہ) کو اس (معبودِ باطل) نے (پہلے قبولِ حق سے) روک رکھا تھا جس کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی۔ بیشک وہ کافروں کی قوم میں سے تھی
And the (false god) she worshipped besides Allah prevented her (the Queen from accepting the Truth before this). No doubt she was of a disbelieving people.
قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ(44)
اس (ملکہ) سے کہا گیا: اس محل کے صحن میں داخل ہو جا (جس کے نیچے نیلگوں پانی کی لہریں چلتی تھیں)، پھر جب ملکہ نے اس (مزیّن بلوریں فرش) کو دیکھا تو اسے گہرے پانی کا تالاب سمجھا اور اس نے (پائینچے اٹھا کر) اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں، سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا: یہ تو محل کا شیشوں جڑا صحن ہے، اس (ملکہ) نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! (میں اسی طرح فریبِ نظر میں مبتلا تھی) بیشک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اب میں سلیمان (علیہ السلام) کی معیّت میں اس اللہ کی فرمانبردار ہو گئی ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے
It was said to her (the Queen): ‘Enter the compound of the palace (beneath which were flowing waves of bluish water).’ So when the Queen saw that (elegant crystal floor) she thought it was a deep pool. And (pulling up her skirt) she uncovered her lower legs. Sulaiman (Solomon) said: ‘This is the compound of the palace paved with crystal slabs.’ The Queen submitted: ‘O my Lord, (I was deluded in like manner.) Surely I wronged my soul. And now along with Sulaiman (Solomon), I submit to Allah, Who is the Lord of all the worlds.’
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ(45)
اور بیشک ہم نے قومِ ثمود کے پاس ان کے (قومی) بھائی صالح (علیہ السلام) کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو تو اس وقت وہ دو فرقے ہو گئے جو آپس میں جھگڑتے تھے
And surely We sent to the people of Thamud their (kinship) brother Salih (as a Messenger:) ‘Worship Allah.’ Then they became two parties disputing with each other.
قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ(46)
(صالح علیہ السلام نے) فرمایا: اے میری قوم! تم لوگ بھلائی (یعنی رحمت) سے پہلے برائی (یعنی عذاب) میں کیوں جلدی چاہتے ہو؟ تم اللہ سے بخشش کیوں طلب نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے
Salih said: ‘O my people, why do you hasten the evil (i.e. torment) before the good (i.e. mercy)? Why do you not ask for forgiveness from Allah so that you are shown mercy?’
قَالُوا اطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ قَالَ طَائِرُكُمْ عِندَ اللَّهِ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تُفْتَنُونَ(47)
وہ کہنے لگے: ہمیں تم سے (بھی) نحوست پہنچی ہے اور ان لوگوں سے (بھی) جو تمہارے ساتھ ہیں۔ (صالح علیہ السلام نے) فرمایا: تمہاری نحوست (کا سبب) اللہ کے پاس (لکھا ہوا) ہے بلکہ تم لوگ فتنہ میں مبتلا کئے گئے ہو
They said: ‘You have caused us misfortune and so have your companions.’ (Salih) said: ‘(The cause of) your misfortune is (written) with Allah; you people have rather been put to trial.’
وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ(48)
اور (قومِ ثمود کے) شہر میں نو سرکردہ لیڈر (جو اپنی اپنی جماعتوں کے سربراہ) تھے ملک میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے
And there were in the city (of the people of Thamud) nine prominent leaders (leading their respective parties) who used to spread destructive activities in the land and would not do constructive works.
قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ(49)
(ان سرغنوں نے) کہا: تم آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم ضرور رات کو صالح (علیہ السلام) اور اس کے گھر والوں پر قاتلانہ حملہ کریں گے پھر ان کے وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم ان کی ہلاکت کے موقع پر حاضر ہی نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں
(These leaders) said: ‘Vow among yourselves by swearing in the Name of Allah that we will certainly launch a murder attack against Salih and his family at night and will then tell their heirs that we were not present on the occasion of their murder. And surely we are telling the truth.’