القرآن الكريم مع الترجمة
28. سورة الْقَصَص
طسم(1)
طا، سین، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)
Ta, Sin, Mim. (Only Allah and the Messenger [blessings and peace be upon him] know the real meaning.)
تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ(2)
یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
These are the Verses of the enlightening Book.
نَتْلُوا عَلَيْكَ مِن نَّبَإِ مُوسَى وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ(3)
(اے حبیبِ مکرّم!) ہم آپ پر موسٰی (علیہ السلام) اور فرعون کے حقیقت پر مبنی حال میں سے ان لوگوں کے لئے کچھ پڑھ کر سناتے ہیں جو ایمان رکھتے ہیں
(O Esteemed Beloved!) We recite to you from the true account of Musa (Moses) and Pharaoh for those who have believed.
إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ(4)
بیشک فرعون زمین میں سرکش و متکبّر (یعنی آمرِ مطلق) ہوگیا تھا اور اس نے اپنے (ملک کے) باشندوں کو (مختلف) فرقوں (اور گروہوں) میں بانٹ دیا تھا اس نے ان میں سے ایک گروہ (یعنی بنی اسرائیل کے عوام) کو کمزور کردیا تھا کہ ان کے لڑکوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت کچلنے کے لئے) ذبح کر ڈالتا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا (تاکہ مَردوں کے بغیر ان کی تعداد بڑھے اور ان میں اخلاقی بے راہ روی کا اضافہ ہو)، بیشک وہ فساد انگیز لوگوں میں سے تھا
Certainly Pharaoh had become an arrogant rebel (i.e. a tyrannical despot) in the land and he had divided the citizens of his (state) into (various) sects (and groups). He had oppressed and weakened one of these groups (the population comprising the Children of Israel). He used to kill their sons (to crush their future strength) and let their women live (to increase their number without men and spread immorality and indecency among them). Surely he was one of those who rouse disruption.
وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ(5)
اور ہم چاہتے تھے کہ ہم ایسے لوگوں پر احسان کریں جو زمین میں (حقوق اور آزادی سے محرومی اور ظلم و استحصال کے باعث) کمزور کر دیئے گئے تھے اور انہیں (مظلوم قوم کے) رہبر و پیشوا بنا دیں اور انہیں (ملکی تخت کا) وارث بنا دیں
And We wanted to do favour to the people who had been weakened in the land (through oppression, exploitation and deprivation of rights and freedom) and make them leaders (of the oppressed people) and inheritors (of the throne of the kingdom);
وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ(6)
اور ہم انہیں ملک میں حکومت و اقتدار بخشیں اور فرعون اور ہامان اور ان دونوں کی فوجوں کو وہ (انقلاب) دکھا دیں جس سے وہ ڈرا کرتے تھے
And to give them governance and power in the land and show Pharaoh and Haman and their armies (the revolution) that they used to fear.
وَأَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّ مُوسَى أَنْ أَرْضِعِيهِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ(7)
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کے دل میں یہ بات ڈالی کہ تم انہیں دودھ پلاتی رہو، پھر جب تمہیں ان پر (قتل کردیئے جانے کا) اندیشہ ہو جائے تو انہیں دریا میں ڈال دینا اور نہ تم (اس صورتِ حال سے) خوفزدہ ہونا اور نہ رنجیدہ ہونا، بیشک ہم انہیں تمہاری طرف واپس لوٹانے والے ہیں اور انہیں رسولوں میں(شامل) کرنے والے ہیں۔
And We revealed to the heart of the mother of Musa (Moses): ‘Suckle him on, but when you fear (for his life), put him afloat into the river and be not afraid (of this situation) nor grieve. Surely We shall bring him back to you and shall make him one of Our Messengers.’
فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ(8)
پھر فرعون کے گھر والوں نے انہیں (دریا سے) اٹھا لیا تاکہ وہ (مشیّتِ الٰہی سے) ان کے لئے دشمن اور (باعثِ) غم ثابت ہوں، بیشک فرعون اور ہامان اور ان دونوں کی فوجیں سب خطاکار تھے
Then Pharaoh’s family picked him up (from the river) so that (by the will of Allah) he proves for them an enemy and (a cause of) grief. Surely Pharaoh, Haman and their armies were the evildoers.
وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ(9)
اور فرعون کی بیوی نے (موسٰی علیہ السلام کو دیکھ کر) کہا کہ (یہ بچہ) میری اور تیری آنکھ کے لئے ٹھنڈک ہے۔ اسے قتل نہ کرو، شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اس کو بیٹا بنالیں اور وہ (اس تجویز کے انجام سے) بے خبر تھے
And the wife of Pharaoh said (on seeing Musa [Moses]): ‘(This child) is coolness of eyes for me and for you; do not kill him. He may perhaps bring us benefit or we may adopt him as a son.’ And they were unaware (of the outcome of this plan).
وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَى فَارِغًا إِن كَادَتْ لَتُبْدِي بِهِ لَوْلَا أَن رَّبَطْنَا عَلَى قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ(10)
اور موسٰی (علیہ السلام) کی والدہ کا دل (صبر سے) خالی ہوگیا، قریب تھا کہ وہ (اپنی بے قراری کے باعث) اس راز کو ظاہر کردیتیں اگر ہم ان کے دل پر صبر و سکون کی قوّت نہ اتارتے تاکہ وہ (وعدۂ الٰہی پر) یقین رکھنے والوں میں سے رہیں
And the heart of Musa’s (Moses’s) mother felt empty (of patience). And she would have nearly disclosed the secret (owing to her impatience), had We not energized her heart with the strength of peace and patience, so that she might remain one of the firm believers (in Allah’s promise).