القرآن الكريم مع الترجمة
53. سورة النَّجْم
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىO(1)
قَسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب وہ (چشمِ زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترےo
By the bright star (Muhammad [blessings and peace be upon him]) when (he ascended during the Ascension Night in the twinkling of an eye and) descended.
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىO(2)
تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکےo
He who bestowed on you his companionship (i.e. the Messenger, who made you his companions by blessing you with his companionship,) has never lost his way, nor has he (ever) strayed from the right path.
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىO(3)
اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتےo
He does not speak out of his (own) desire.
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىO(4)
اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہےo
His speech is nothing but outright Revelation, which is sent to him.
عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىO(5)
ان کو بڑی قوّتوں و الے (رب) نے (براہِ راست) علمِ (کامل) سے نوازاo
(The Lord) of Mighty Powers (directly) conferred on him (perfect) knowledge,
ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىO(6)
جو حسنِ مُطلَق ہے، پھر اُس (جلوۂ حُسن) نے (اپنے) ظہور کا ارادہ فرمایاo
He Who is absolute beauty. Then He (the Effulgence of Beauty) decided to unveil (Himself).
وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىO(7)
اور وہ (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شبِ معراج عالمِ مکاں کے) سب سے اونچے کنارے پر تھے (یعنی عالَمِ خلق کی انتہاء پر تھے)o
And he (Muhammad [blessings and peace be upon him]) was on the uppermost horizon (of the realm of creation during the Ascension Night i.e. on the apex of the created cosmos).
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىO(8)
پھر وہ (ربّ العزّت اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہوگیا٭o
٭ یہ معنی امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے الجامع الصحیح میں روایت کیا ہے، مزید حضرت عبد اﷲ بن عباس، امام حسن بصری، امام جعفر الصادق، محمد بن کعب القرظی التابعی، ضحّاک رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی ائمہِ تفسیر کا قول بھی یہی ہے۔
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىO(9)
پھر (جلوۂ حق اور حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صرف) دو کمانوں کی مقدار فاصلہ رہ گیا یا (انتہائے قرب میں) اس سے بھی کم (ہو گیا)o
Then a distance measuring only two bow-lengths was left (between Allah Unveiled and His Esteemed Beloved) or even less than that (in extreme nearness).
فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَىO(10)
پس (اُس خاص مقامِ قُرب و وصال پر) اُس (اﷲ) نے اپنے عبدِ (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائیo
So (on that station of nearness and union) He (Allah) revealed to His (Beloved) servant whatever He revealed.