القرآن الكريم مع الترجمة
70. سورة الْمَعَارِج
سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍO(1)
ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہےo
A questioner asked for the torment which is sure to come about,
لِّلْكَافِرينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌO(2)
کافروں کے لئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیںo
Upon the disbelievers, which no one can repel.
مِّنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِO(3)
(وہ) اللہ کی جانب سے (واقع ہوگا) جو آسمانی زینوں (اور بلند مراتب درجات) کا مالک ہےo
(That will befall) from Allah, Who is the Lord of the Ascending Steps to Heaven (and of the higher ranks and grades of spiritual hierarchy).
تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍO(4)
اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭o
٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یومِ قیامت) کو عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (light year) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)
فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيلًاO(5)
سو (اے حبیب!) آپ (کافروں کی باتوں پر) ہر شکوہ سے پاک صبر فرمائیںo
So, (O Beloved,) observe patience (on the assertions of the disbelievers) without regrets.
إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًاO(6)
بے شک وہ (تو) اس (دن) کو دور سمجھ رہے ہیںo
Surely they imagine that (Day) to be far off,
وَنَرَاهُ قَرِيبًاO(7)
اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیںo
But We see it very near.
يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِO(8)
جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گاo
On that Day the sky will become like molten copper,
وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِO(9)
اور پہاڑ (دُھنکی ہوئی) رنگین اُون کی طرح ہو جائیں گےo
And the mountains like (flakes of) coloured wool,
وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًاO(10)
اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہوگاo
And no friend will enquire after his friend,